Monday, November 30, 2020

دریاﺅں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال

لاہور(وائی سی پی نیوز) تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہاﺅ کی صورت حال حسب ذیل رہی۔دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد 28000کیوسک اور اخراج75000 کیوسک ، دریائے کابل میںنوشہرہ کے مقام پر آمد 10900کیوسک اور اخراج 10900 کیوسک ، جہلم میںمنگلاکے مقام پرآمد10800 کیوسک اور اخراج22000کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پر آمد7200کیوسک اور اخراج2000کیوسک رہا۔جناح بیراج آمد89300کیوسک اور اخراج0 8210کیوسک،چشمہ آمد79800کیوسک اوراخراج62000کیوسک،تونسہ آمد 64200کیوسک اور اخراج 51000 کیوسک، پنجند آمد11300 کیوسک، اور اخراج 2900کیوسک، گدو آمد 49600کیوسک اور اخراج 41400کیوسک، سکھر آمد 40400کیوسک اور اخراج14700 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج آمد8500کیوسک اور اخراج 1500 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1392فٹ ہے۔،پانی کی موجودہ سطح1491.86 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 2.971 ملین ایکڑ فٹ، منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1186.05 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.509 ملین ایکڑ فٹ جبکہ چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15فٹ ریکارڈ کیا گیا۔،پانی کی موجودہ سطح 643.90 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.098 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا، جناح اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہاﺅ کی صورت میں ہے۔

ناقص سپرے مشینری سے کرم کش ادویات کا 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا، ماہرین

فیصل آباد (وائی سی پی نیوز)ناقص سپرے مشینری سے کرم کش ادویات کا 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے لہٰذاجامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو لانس پر نوزل تقریباً 45 درجہ کے زاویہ پر رکھنے،بہترین نتائج کیلئے صحیح آلات کے استعمال،ایک سوراخ والی ہالوکون نوزل کا اخراج 500 سے 1000 ملی لٹر فی منٹ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر موزوں نوزل کا استعمال معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ جدید تحقیق کے مطابق ناقص سپرے مشینری اور صحیح طریقہ سے سپرے نہ کرنے کی وجہ سے کرم کش ادویات کا تقریباً 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔جس سے نہ صرف کپاس یا دوسری فصلات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کیڑوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداواری لاگت کا 50 فیصد صرف کرم کش ادویات پر خرچ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یہ بات اور بھی اہم ہوجاتی ہے کہ زہرپاشی صحیح آلات سے اور صحیح طریقوں سے کی جائے۔انہوں نے کہا کہ زہر پاشی کے آلات یعنی ہینڈ سپریئرز اور ٹریکٹر بوم سپرئیر کا نہ صرف اچھا اور صحیح ہونا ضروری ہے بلکہ سپرے کرنے سے قبل ان کی کیلی بریشن (پیمانہ بندی) بھی ضروری ہے تاکہ ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ ہم کون سی نوزل استعمال کرتے ہوئے کس رفتار سے چل کر کھیت میں مطلوبہ مقدار میں زہرپاشی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مشاہدہ میں آیا ہے کہ اکثر سپرئیر کی نوزل کا اخراج مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اسلئے معیار کے مطابق ایک سوراخ والی ہالوکون نوزل کا اخراج 500 سے 1000 ملی لٹر فی منٹ ہونا چاہیے جبکہ ہمارے کاشتکار 4 سے 5 اور بعض 6 سوراخ والی نوزل استعمال کرتے ہیں جس سے اخراج اکثر اوقات 3لٹر فی منٹ سے بھی زیادہ ہوتا ہے جو کہ معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے اسی طرح نوزل سے نکلنے والے قطروں کا سائز 200 مائیکران سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کرم کش دوائی کے محلول کے قطرے بڑے ہونے کی وجہ سے فصل کے پتوں پر ٹھہر نہیں سکتے بلکہ سلپ ہو کر نیچے زمین پر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر کاشتکار سپرے لانس کو ہلاتے ہوئے 3 سے 4 قطاروں پر دائیں بائیں سپرے کرتے ہیں اس طرح کوئی بھی آپریٹر ہر بار ایک جیسی لانس نہیں ہلاسکتا جس سے غیر یکساں سپرے ہوتا ہے اور مالی نقصان کے علاوہ کیڑوں پر کنٹرول بھی نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار ہاتھ یا انجن کی طاقت سے چلنے والے نیپ سیک سپرئیر کو اس طرح استعمال کریں کہ فصل کے اوپر اور اطراف سے دوائی موثر طریقہ سے پتوں تک پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ ڈنڈی یعنی لانس پر نوزل تقریباً 45 درجہ کے زاویہ پر لگی ہوئی ہو اور ایک وقت میں صرف ایک قطار پر سپرے کریں۔انہوں نے کہا کہ کرم کش ادویات کے سپرے کیلئے ہالوکون نوزل اور جڑی بوٹی کے اگاو¿ سے پہلے ختم کرنے کیلئے فلڈ جیٹ اور جڑی بوٹیوں کو اگاو¿ کے بعد ختم کرنے کیلئے فلیٹ فین نوزل استعمال کی جائے۔

غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے گندم کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر

فیصل آباد(وائی سی پی نیوز)محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے گندم کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے کاشتکاروں کے مالی مفاد کو مد نظررکھتے ہوئے امسال گندم کی امدادی قیمت بڑھا کر1650روپے فی من مقرر کردی ہے جبکہ مختلف فصلات کی کاشت کی لاگت میں کمی کیلئے کھادوں پر اربوں روپے کی سبسڈی بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے اے پی پی کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی اور سیکرٹری زراعت پنجاب اسد رحمان گیلانی کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں امسال فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت صوبہ بھر میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے گندم کی2کروڑ میٹرک ٹن پیداوار حاصل کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور اس ضمن میں 1کروڑ62 لاکھ ایکڑ پر گندم کی کاشت کا ہدف مکمل کیا جا رہا ہے اور اگر100 فیصد ہدف کے حصول مکمل ہوا تو اور آگے بڑھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت قومی سطح پر گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے 12 ارب 54 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔جبکہ فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت صوبہ بھر میں موجودہ مالی سال کے دوران 80 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے کاشتکاروں کو منظور شدہ اقسام کے بیج اور دیگر زرعی مداخل سبسڈی پر فراہم کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹوں میں معیاری زرعی مداخل کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے متعلقہ شعبہ جات جاری کردہ احکامات پر عمل پیرا ہیں جبکہ مارکیٹوں کی سخت نگرانی کے نتیجہ میں کھادوں اور زرعی ادویات میں ملاوٹ میں مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کیخلاف سخت قانونی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی طرف سے کورونا کی وبائی صورتحال کے پیش نظر کاشتکاروں کو مقرر کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد بارے رہنمائی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع کی فیلڈ ٹیمیں کاشتکاروں کو جدید زرعی علوم کی فراہمی بارے مصروف عمل ہیں نیزگندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں تک پہنچانے کیلئے فارمر گیدرنگز،کانر میٹنگز،لٹریچر،بروشرز کی تقسیم سمیت پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا جیسے ذرائع ابلاغ کا م¶ثر استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں کھادوں کا کردار40فیصد ہے اسلئے ضروری ہے کہ اچھی پیداوار کے حصول کیلئے متوازن ومتناسب کھادوں کا ستعمال کیا جائے جبکہ عصر حاضر میں کھادوں سے اچھے نتائج کے حصول کیلئے صحیح کھاد،مقدار،وقت اورطریقہ استعمال اپنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت ترجیحاً 30نومبر تک مکمل اور محکمہ کی سفارشات کے مطابق تمام کاشتی امور سرانجام دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکارگندم کی منظور شدہ اقسام کا اچھی شرح اگا¶ والا بیج استعمال کریں اور کاشت سے قبل گندم کے بیج کومناسب پھپھوند کش زہر لگائیں تاکہ فصل کو کنگی سمیت دیگر بیماریوں سے بچایاجاسکے۔

سیمنٹ کے شعبہ کی تیز ترین بحالی کا عمل جاری ہے، پی ایس ایکس

اسلام آباد(وائی سی پی نیوز)کووڈ۔ 19 کی وبا کے باعث اقتصادی سست روی کے بعد سیمنٹ کے شعبہ کی تیز ترین بحالی کا عمل جاری ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کو لسٹڈ سیمنٹ ساز اداروں کے بھیجے گئے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سیمنٹ کی مقامی صنعت کی کارکردگی میں نمایاں بہتری ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لئے لکی سیمنٹ نے 5.13 ارب روپے بعد از ٹیکس منافع کمایا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کےلئے کمپنی کی آمدنی 1.53 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس طرح جولائی تا ستمبر 2020 کےلئے لکی سیمنٹ کی فی حصص آمدنی بھی 13.45 روپے تک پہنچ گئی جبکہ جولائی تا ستمبر 2019 کےلئے کمپنی کی فی حصص آمدن 3.93 روپے رہی تھی۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کے شعبہ تحقیق کے نائب سربراہ شنکر تلریجا نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کےلئے لکی سیمنٹ کی فی حصص آمدنی 10 روپے متوقع تھی تاہم لکی سیمنٹ کی فی حصص ا?مدن توقعات سے کہیں بہتر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے ا?ٹو موبائلز کے بزنس میں بھی سرمایہ کاری کی رکھی ہے اور جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کےلئے اس کی ا?مدن میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں رواں سال کمپنی کی سیلز 77 فیصد اضافہ سے 16 ارب روپے تک بڑھے گی۔

مسائل کی وجہ سے پولڑی صنعت بحران کا شکار ہے، راجہ عتیق الرحمن

لاہور( وائی سی پی نیوز )پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (نادرن ریجن )کے وائس چیئرمین راجہ عتیق الرحمن عباسی نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ پولٹری کی صنعت بحران کا شکار ہو رہی ہے، پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والے اجزا ءکی قیمتیں دن بدن بڑھ رہی ہیں،مکئی پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والا ایک اہم جزو ہے اور اس کی قیمت جولائی سے اب تک 1132 روپے فی من سے1700 روپے فی من ،سویا بین میل 3273روپے سے 4160روپے،چاول کے چوکر کی قیمت 1371روپے سے 1800روپے،گندم کی چوکر 1078روپے سے1421روپے،کنولا میل 2412 روپے سے 2508روپے اور سن فلاور میل 1814روپے سے 2160 روپے فی من تک بڑھ گئی ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مکئی کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوز روزانہ کی بنیاد پر اس کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں اور ذخیرہ شدہ مکئی کو تھوڑا ٹھوڑا کر کے نکال رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ فیڈ کی قیمت 3085فی بیگ سے 3530روپے فی بیگ مہنگا ہوا اور آئندہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گی۔ پیداواری قیمتوںمیں75سے 80فیصد پیداواری قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے برائلر کی کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پولٹری فارمرزشدید پریشان ہیں۔ کوروناکی وجہ سے مرغی کے گوشت کی کھپت بہت متاثرہو رہی ہے اور اس وجہ سے پولٹری فارمرز شدید نقصان سے دوچار ہیں۔ مطالبہ ہے کہ پیداواری لاگت اور فیڈ کی قیمتوں میں کمی کے لئے جواجزا اس وقت میسر نہیں ان کو درآمد کیا جائے۔سویا بین پر کسٹم ڈیوٹی 3فیصد سے صفر فیصدکی جائے،سیلز ٹیکس17فیصدسے5فیصد کیا جائے،اسی طرح سویا بین میل اور سن فلاورمیل پولٹری فیڈ کا ایک جزو ہیں اس پر کسٹم ڈیوٹی11فیصد سے0فیصد کی جائے اورسیلزٹیکس17 فیصدسے صفر فیصد کیا جائے۔ اگر اسی طرح کے حالات جاری رہے تو پولٹری کی پروڈکشن بری طرح متاثر ہو گی۔ اور اگلی جی پی اورپی ایس کی پیداوار میں تقریباً77ہفتوں کی تاخیر ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائےگی۔

Wednesday, November 25, 2020

سٹاک مارکیٹ میں تیزی ،انڈیکس230.84پوائنٹس بڑھ گیا، سونا2350روپے تولہ سستا

کراچی( وائی سی پی نیوز)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ایک روزہ مندی کے بعد منگل کو ریکوری آئی جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس230.84پوائنٹس کے اضافے سے 39863.36پوائنٹس کی سطح پر آگیا جب کہ55.96فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت26ارب20کروڑ12لاکھ روپے بڑھ گئی تاہم حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم پیر کی نسبت 10.61فیصد کم رہا۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ رو ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش کمپنیوں کے حصص کی نچلی سطح پر آئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے بھرپور خریداری شروع کی گئی جس کے باعث تیزی دیکھنے میںا ٓئی اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس 40ہزار کی نفسیاتی حد کو عبور کرنے میں کامیاب ہوگیا تاہم بعد ازاں منافع کے حصول کی عرض سے مزکورہ حد برقرار نہ رہ سکی لیکن تیزی کا رجحان غالب رہااورکاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس230.84پوائنٹس کے اضافے سے39863.36پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای30انڈیکس58.20پوائنٹس کے اضافے سے16751.65پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 126.83پوائنٹس کے اضافے سے28058.88پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر377کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 211کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،137میں کمی اور 29کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔تیزی کے باعث سرمائے کا مجموعی حجم 73کھرب 18ارب 15کروڑ66لاکھ روپے سے بڑھ کر73کھرب44ارب35کروڑ78لاکھ روپے ہوگیا ۔قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ کے اعتبار سے مری پٹرولیم ،سن ریز ٹیکسٹائیل ،نیسلے اور رفحان میظ کے حصص سرفہرست رہے جس میںمری پٹرولیم کے حصص 28.81روپے کے اضافے سے1306.14روپے او ر سن ریز25.98روپے کے اضافے سے376.99روپے ہوگئی جب کہ نیسلے پاکستان 50روپے کی کمی سے6500روپے اور رفحان میظ50روپے کی کمی سے8400روپے ہوگئی۔مقامی کرنسی مارکیٹوں میں منگل کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر160.63روپے اور اوپن مارکیٹ میں160.80روپے کی سطح پر آگیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں62پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید161.05روپے سے گھٹ کر160.43روپے اور قیمت فروخت161.25روپے سے گھٹ کر160.63روپے کی سطح پر آگئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں50پیسے کی کمی سے ڈالر کی قیمت خرید161روپے سے گھٹ کر160.50روپے اور قیمت فروخت161.30روپے سے گھٹ کر160.80روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قیمت خرید10پیسے کے اضافے سے189.80روپے سے بڑھ کر189.90روپے ہوگئی لیکن اس کے برعکس یورو کی قیمت فروخت90پیسے کی کمی سے191.80روپے سے گھٹ کر190.90روپے ہوگئی جبکہ1روپے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید213.50روپے سے گھٹ کر212.50روپے اور قیمت فروخت215.50روپے سے گھٹ کر214.50روپے ہو گئی ۔مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت 2350روپے کی بڑی کمی کے بعد ایک لاکھ 10ہزار500روپے کی سطح پر آگئی ۔صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 51ڈالر کی نمایاں کمی سے1815ڈالر کی سطح پر آگئی جس کے زیر اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 2350روپے کی کمی سے1لاکھ 10ہزار500روپے ہوگئی جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 2015روپے کی کمی سے94ہزار736روپے ہوگئی ۔چاندی کی فی تولہ قیمت 30روپے کی کمی سے1180روپے ہوگئی۔

Saturday, November 21, 2020

سٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاﺅ کے بعد مندی ،انڈیکس353.52پوائنٹس کم ہو گیا

کراچی (وائی سی پی نیوز)پاکستان اسٹاک ایکس چینج میںکاروباری ہفتے کے آخری روز جمعہ کو اتار چڑھاو¾کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد مندی غالب آگئی جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس353.52پوائنٹس کی کمی سے40187.18پوائنٹس کی سطح پرآ گیاجب کہ 67.36فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث سرمایہ کاروں کو41ارب55کروڑ38لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔البتہ حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 12لاکھ 90ہزار حصص زائد رہا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ روز کاروبار کے ابتدائی اوقات میںسرمایہ کاروں کی جانب سے حصص خریداری میں دلچسپی کے باعث تیزی دیکھنے میں آئی اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100 انڈیکس40595پوائنٹس کی بلند سطح پرپہنچ گیا تاہم بعد ازاں کورونا وائرس متاثرین کے کیسز بڑھنے اور لاک ڈاون خدشات کے پیش نظر مارکیٹ سے سرمایہ نکالنے کا رجحان بڑھ گیا جس کے نتیجے میں مندی چھاگئی اور انڈیکس40133 پوائنٹس کی نچلی سطح پر آ گیا بعد میںمعمولی ریکوری بھی آئی لیکن مجموعی طور پر مندی غالب آگئی اور کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس353.52پوائنٹس کی کمی سے40187.18پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح کے ایس ای 30اانڈیکس 153.34پوائنٹس کی کمی سے16903.30پوائنٹس اور157.66پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس28273.86پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔گذشتہ روز مجموعی طور پر 390کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے107کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ258میں کمی اور 17کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ مندی کے باعث سرمائے کا مجموعی حجم74کھرب49ارب26کروڑ48لاکھ روپے سے گھٹ کر74کھرب7ارب71کروڑ10لاکھ روپے ہو گیا۔قیمتوں میں اتار چڑھاو¾ کے اعتبار سے فلپ موریس،وائتھ پاک،نیسلے پاکستان اورشیلڈ کارپوریشن سرفہرست رہے جس میں فلپ موریس58.99روپے کے اضافے سے 1498.99روپے اوروائتھ پاک 33.20روپے کے اضافے سے 1043.53روپے ہوگئی جب کہ،نیسلے پاکستان22.25روپے کی کمی سے6500روپے اورشیلڈ کارپوریشن 19.94روپے کی کمی سے 255.06روپے ہوگئی ۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر مزید10پیسے کے اضافے سے 161روپے کی بلند سطح پر پہنچ گیا جب کہ یورو کی قدر میں80پیسے اور برطانوی پاونڈ کی قدر میں50پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میںڈالرکی قدر میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا جس کے باعث ڈالر کی قیمت خرید5پیسے کے اضافے سے160.70روپے سے بڑھ کر160.75روپے ہوگئی تاہم قیمت فروخت5پیسے کی کمی سے160.90روپے سے گھٹ کر160.85روپے ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10پیسے بڑھ گئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید160.50روپے سے بڑھ کر160.60 اور قیمت فروخت160.90روپے سے بڑھ کر161روپے ہوگئی۔دیگر کرنسیوں میں یورو کی قدر میں80پیسے کا اضافہ ہوا جس سے یورو کی قیمت خرید188.20روپے سے بڑھ کر189روپے اور قیمت فروخت190روپے سے بڑھ کر191روپے ہوگئی جب کہ برطانوی پاونڈ کی قیمت خرید50پیسے کے اضافے سے211روپے سے بڑھ کر211.50روپے اور قیمت فروخت213روپے سے بڑھ کر213.50روپے ہوگئی۔مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت 500روپے کے اضافے سے ایک لاکھ 13ہزار200روپے ہوگئی۔آل سندھ صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 7ڈالرکے اضافے سے1866ڈالر ہوگئی جس کے زیر اثرمقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت500روپے کے اضافے سے1لاکھ 13ہزار200روپے جب کہ دس گرام سو نے کی قیمت 428روپے کے اضافے سے 97ہزار50روپے ہوگئی ۔چاندی کی فی تولہ قیمت30روپے کے اضافے1230روپے ہوگئی ۔

Iran-Israel war has stopped, who will think about the oppressed Palestinians

                With the wisdom of US President Donald Trump, the world was saved from the third horrific World War and the 12-day Iran-Isra...