Monday, December 21, 2020

صنعتی اداروں کی شرح نمو میں 5.5فیصد اضافہ

اسلام آباد( وائی سی پی نیوز)گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے دوران بڑے صنعتی اداروں کے شعبہ (ایل ایس ایم ) کی شرح نمو میں 5.5فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں جولائی تا اکتوبر 2020کے دوران ایل ایس ایم کے شعبہ کی شرح ترقی 5.5فیصد تک بڑھ گئی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020مسلسل دوسرا مہینہ ہے جس میں بڑے صنعتی اداروںکی شرح نمو گذشتہ ماہ کے مقابلہ میں زائد رہی ہے اور پاکستان میں کووڈ19کی دوسری لہر کے باوجود ایل ایس ایم کے شعبہ کی شرح نمو میں اضافہ حوصلہ افزا ہے۔ پی بی ایس کے مطابق 15بڑی صنعتوں میں سے 9صنعتی شعبوں کی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 6مختلف بڑی صنعتوں کی شرح نمو میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2020کے دوران ایل ایس ایم کے شعبہ کی شرح نمو میں 6.7فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ جبکہ ستمبر 2020کے مقابلہ میں اکتوبر2020کے دوران شعبہ کی شرح نمو میں 3.4فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پی بی ایس کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2020کے دوران جولائی تا اکتوبر 2020کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کی شرح نمو 2.2اور نان مٹیک منرلز کے شعبہ کی ترقی 22.9فیصد رہی ہے۔ اسی طرح فرٹیلائیزر کے شعبہ کی شرح نمو بھی 6فیصد جبکہ فوڈ، بیوریج اور تمباکو کی صنعتوں کی شرح ترقی میں بھی 12.2فیصد اور کیمیکلز مصنوعات تیار کرنے والی صنعت کی شرح نمو بھی 9.2فیصد تک بڑھ گئی۔ اسی طرح پیپر اینڈ بورڈ کے شعبہ کی شرح نمو میں 10.4فیصد، ادویہ سازی کے شعبہ میں 13.5فیصد اور پٹرولیم کے شعبہ کی شرح ترقی میں 1.6فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب آٹو موبائیلز کے شعبہ کی شرح نمو میں 1.6فیصد کمی ہوئی ہے تاہم کمی کے رجحان میں بہتری ہو رہی ہے اور اسی طرح آئرن اینڈ سٹیل کی صنعت کی شرح ترقی میں 5.4فیصد ، انجینئرنگ مصنوعات 34فیصد اور پراڈکٹس 43فیصد اور جولائی تا اکتوبر 2020کے دوران لکڑی کی مصنوعات تیار کرنے والی صنعت کی ترقی میں بھی 64فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔

Thursday, December 10, 2020

سٹاک مارکیٹ میں تیزی،100انڈیکس102.25 پوائنٹس بڑھ گیا اوپن مارکیٹ میںڈالر30پیسے مہنگا

کراچی (وائی سی پی نیوز) پاکستان سٹاک مارکیٹ میںدوروزہ مندی کے بعد کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو ریکوری آئی جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس102.25 پوائنٹس کے اضافے سے42204.03پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیااور52.92فیصد کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میںاضافہ ریکارڈکیا گیاجس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 24ارب78کروڑ86لاکھ روپے گئی جب کہ حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم بھی منگل کی نسبت6.93فیصدزائد رہا۔ملک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باعث سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میںگزشتہ روز ٹریڈنگ کے آغازمیں سرمایہ کار تذبذ ب کا شکار نظر آئے جس کی وجہ ابتدائی اوقات میںکے ایس ای100انڈیکس42024پوائنٹس کی نچلی سطح پر آگیا تاہم بعد ازاں ریکوری آئی اور سرمایہ کاروں نے منافع بخش کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری شروع کردی جس کے نتیجے میں تیزی آگئی اور دوران ٹریڈنگ انڈیکس 42350پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا بعد میں مزکورہ سطح برقرار نہ رہ سکی لیکن تیزی کا رجحان غالب رہا اور کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس102.25پوائنٹس کے اضافے سے 42204.03پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس98.41 پوائنٹس کے اضافے سے29575.17 پوائنٹس اورکے ایس ای30انڈیکس 57.95پوائنٹس کے اضافے سے 17691.26پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر393کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے208کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ 162میں کمی اور23کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔تیزی کے سبب مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت77کھرب14ارب44کروڑ90لاکھ روپے سے بڑھ کر77کھرب39ارب23کروڑ76لاکھ روپے ہوگئی ۔قیمتوں میں اتار چڑھاو¾ کے اعتبار سے نمایاں کمپنیوں میں یونی لیور فوڈز1002روپے کے اضافے سے14500روپے اورنیسلے پاکستان150روپے کے اضافے سے6750روپے ہوگئی جب کہ پاک ٹوبیکو 32.50روپے کی کمی سے1567.50روپے اورصنوفی ایونٹس22.50روپے کی کمی سے777.50روپے ہوگئی۔انٹر بینک میں بدھ کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید میں10پیسے اور قیمت فروخت میں30پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت خرید5پیسے کے اضافے سے160.35روپے سے بڑھ کر160.40روپے اور قیمت فروخت160.60روپے سے گھٹ کر160.45روپے ہو گئی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں 10پیسے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید160.20روپے سے بڑھ کر160.30روپے اور قیمت فروخت160.60روپے سے بڑھ کر160.70روپے ہوگئی۔دیگر کرنسیوں میں یورو کی قدر میں70پیسے کا اضافہ ہوا جس سے یوروکی قیمت خرید192.30روپے سے بڑھ کر193روپے اور قیمت فروخت194.30روپے سے بڑھ کر194.40روپے ہوگئی جبکہ 1.70روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید212.30روپے سے بڑھ کر214روپے اور قیمت فروخت 214روپے سے بڑھ کر215.50روپے پر جا پہنچی۔مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونا 100روپے کی کمی سے ایک لاکھ11ہزار200روپے کی سطح پر آگیا ۔گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت4 ڈالرکی کمی سے1864ڈالر رہی جس کے زیر اثرمقامی سطح پر سونے کی قیمت100روپے کی کمی سے1لاکھ11ہزار200اور دس گرام سونے کی قیمت86روپے کی کمی سے 95ہزار336روپے رہی جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت 1220روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔

Friday, December 4, 2020

سرمایہ کاروںکا محتاط رد عمل سٹاک مارکیت میں ملاجلا رجحان، انڈیکس 20.34پوائنٹس بڑھ گیاڈالر10پیسے ،سونا300 روپے تولہ سستا

کراچی (وائی سی پی نیوز)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںجمعرات کو ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیااورسرمایہ کاروں کی جانب سے محتاط طرز عمل اختیار کرنے کے باعث کے ایس ای100انڈیکس 20.34پوائنٹس کے اضافے سے42047.72پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیاتاہم53.75فیصد کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈکی گئی جس کے باعث سرمایہ کاروںکو 2ارب79کروڑ31لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا جب کہ حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم بھی بدھ کی نسبت 11.85فیصدکم رہا۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج میںگزشتہ روز ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی سرمایہ کار تذبذب کا شکار نظر آئے جس کے نتیجے میں وقفے وقفے سے حصص کی خرید وفروخت کے رجحانات تبدیل ہوتے رہے اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس42410پوائنٹس کی بلند سطح اور 42008پوائنٹس کی نچلی سطح پر ریکارڈ کیا گیا ۔اتار چڑھاو¾ کا سلسلہ دن بھر جاری رہا اور کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس 20.34پوائنٹس کے اضافے سے42047.72پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس1.72 پوائنٹس کے اضافے سے29409.49 پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای30انڈیکس3.68 پوائنٹس کی کمی سے 17664.64پوائنٹس کی سطح پرآگیا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر 400کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے171کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،215میں کمی اور 14کمپنیوںکے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ بیشتر کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی آنے کے سبب مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 77کھرب1ارب52کروڑ18لاکھ روپے سے گھٹ کر76کھرب98ارب72کروڑ87لاکھ روپے ہوگئی ۔قیمتوں میں اتار چڑھاو¾ کے اعتبار سے نمایاں کمپنیوں میںرفحان میظ300روپے کے اضافے سے8900روپے اور انڈس ڈائنگ 37.48روپے کے اضافے سے537.49روپے ہوگئی جب کہ سیپ ہائر ٹیکس 985.10روپے کی کمی سے985.10روپے اورکولگیٹ پامولو50روپے کی کمی سے2900روپے ہوگئی۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں جمعرات کو امریکی ڈالر کی قدر میں 10پیسے کی کمی ہوئی جب کہ انٹر بینک میں 10پیسے مہنگا خریدا گیا لیکن قیمت فروخت مستحکم رہی ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت خرید10پیسے کی کمی سے160.30روپے سے گھٹ کر160.20روپے اورقیمت فروخت160.35روپے سے گھٹ کر160.25روپے ہوگئی جب کہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید10پیسے کے اضافے سے160.20روپے سے بڑھ کر160.30روپے ہوگئی اور قیمت فروخت160.60روپے مستحکم رہی۔دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید1روپے کے اضافے سے191روپے سے بڑھ کر192روپے اور قیمت فروخت192.90روپے سے بڑھ کر194روپے ہوگئی جب کہ ایک روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید212روپے سے بڑھ کر213روپے اور قیمت فروخت214روپے سے بڑھ کر215روپے ہوگئی۔مقامی صرافہ مارکیٹوں میںجمعرات کو فی تولہ سونے کی قیمت300روپے کی کمی سے ایک لاکھ 10ہزار500روپے ہوگئی۔صراف اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز عالمی مارکیٹ میںفی اونس سونا8ڈالرکے اضافے سے بڑھ کر1839ڈالر ہو گیاتاہم ملکی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمت میںکمی کا رجحان رہااور ایک تولہ سونے کی قیمت 300روپے کی کمی سے 1لاکھ 10ہزار500روپے ہو گئی اسی طرح257روپے کی کمی سے دس گرام سونے کی قیمت 94ہزار 736روپے کی سطح پر آ گئی۔

Monday, November 30, 2020

دریاﺅں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال

لاہور(وائی سی پی نیوز) تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہاﺅ کی صورت حال حسب ذیل رہی۔دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد 28000کیوسک اور اخراج75000 کیوسک ، دریائے کابل میںنوشہرہ کے مقام پر آمد 10900کیوسک اور اخراج 10900 کیوسک ، جہلم میںمنگلاکے مقام پرآمد10800 کیوسک اور اخراج22000کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پر آمد7200کیوسک اور اخراج2000کیوسک رہا۔جناح بیراج آمد89300کیوسک اور اخراج0 8210کیوسک،چشمہ آمد79800کیوسک اوراخراج62000کیوسک،تونسہ آمد 64200کیوسک اور اخراج 51000 کیوسک، پنجند آمد11300 کیوسک، اور اخراج 2900کیوسک، گدو آمد 49600کیوسک اور اخراج 41400کیوسک، سکھر آمد 40400کیوسک اور اخراج14700 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج آمد8500کیوسک اور اخراج 1500 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1392فٹ ہے۔،پانی کی موجودہ سطح1491.86 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 2.971 ملین ایکڑ فٹ، منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1186.05 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 3.509 ملین ایکڑ فٹ جبکہ چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15فٹ ریکارڈ کیا گیا۔،پانی کی موجودہ سطح 643.90 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.098 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا، جناح اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہاﺅ کی صورت میں ہے۔

ناقص سپرے مشینری سے کرم کش ادویات کا 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا، ماہرین

فیصل آباد (وائی سی پی نیوز)ناقص سپرے مشینری سے کرم کش ادویات کا 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے لہٰذاجامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو لانس پر نوزل تقریباً 45 درجہ کے زاویہ پر رکھنے،بہترین نتائج کیلئے صحیح آلات کے استعمال،ایک سوراخ والی ہالوکون نوزل کا اخراج 500 سے 1000 ملی لٹر فی منٹ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر موزوں نوزل کا استعمال معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ جدید تحقیق کے مطابق ناقص سپرے مشینری اور صحیح طریقہ سے سپرے نہ کرنے کی وجہ سے کرم کش ادویات کا تقریباً 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔جس سے نہ صرف کپاس یا دوسری فصلات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کیڑوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداواری لاگت کا 50 فیصد صرف کرم کش ادویات پر خرچ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یہ بات اور بھی اہم ہوجاتی ہے کہ زہرپاشی صحیح آلات سے اور صحیح طریقوں سے کی جائے۔انہوں نے کہا کہ زہر پاشی کے آلات یعنی ہینڈ سپریئرز اور ٹریکٹر بوم سپرئیر کا نہ صرف اچھا اور صحیح ہونا ضروری ہے بلکہ سپرے کرنے سے قبل ان کی کیلی بریشن (پیمانہ بندی) بھی ضروری ہے تاکہ ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ ہم کون سی نوزل استعمال کرتے ہوئے کس رفتار سے چل کر کھیت میں مطلوبہ مقدار میں زہرپاشی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مشاہدہ میں آیا ہے کہ اکثر سپرئیر کی نوزل کا اخراج مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اسلئے معیار کے مطابق ایک سوراخ والی ہالوکون نوزل کا اخراج 500 سے 1000 ملی لٹر فی منٹ ہونا چاہیے جبکہ ہمارے کاشتکار 4 سے 5 اور بعض 6 سوراخ والی نوزل استعمال کرتے ہیں جس سے اخراج اکثر اوقات 3لٹر فی منٹ سے بھی زیادہ ہوتا ہے جو کہ معاشی نقصان کے علاوہ فصل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے اسی طرح نوزل سے نکلنے والے قطروں کا سائز 200 مائیکران سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کرم کش دوائی کے محلول کے قطرے بڑے ہونے کی وجہ سے فصل کے پتوں پر ٹھہر نہیں سکتے بلکہ سلپ ہو کر نیچے زمین پر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر کاشتکار سپرے لانس کو ہلاتے ہوئے 3 سے 4 قطاروں پر دائیں بائیں سپرے کرتے ہیں اس طرح کوئی بھی آپریٹر ہر بار ایک جیسی لانس نہیں ہلاسکتا جس سے غیر یکساں سپرے ہوتا ہے اور مالی نقصان کے علاوہ کیڑوں پر کنٹرول بھی نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار ہاتھ یا انجن کی طاقت سے چلنے والے نیپ سیک سپرئیر کو اس طرح استعمال کریں کہ فصل کے اوپر اور اطراف سے دوائی موثر طریقہ سے پتوں تک پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ ڈنڈی یعنی لانس پر نوزل تقریباً 45 درجہ کے زاویہ پر لگی ہوئی ہو اور ایک وقت میں صرف ایک قطار پر سپرے کریں۔انہوں نے کہا کہ کرم کش ادویات کے سپرے کیلئے ہالوکون نوزل اور جڑی بوٹی کے اگاو¿ سے پہلے ختم کرنے کیلئے فلڈ جیٹ اور جڑی بوٹیوں کو اگاو¿ کے بعد ختم کرنے کیلئے فلیٹ فین نوزل استعمال کی جائے۔

غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے گندم کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر

فیصل آباد(وائی سی پی نیوز)محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے گندم کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے کاشتکاروں کے مالی مفاد کو مد نظررکھتے ہوئے امسال گندم کی امدادی قیمت بڑھا کر1650روپے فی من مقرر کردی ہے جبکہ مختلف فصلات کی کاشت کی لاگت میں کمی کیلئے کھادوں پر اربوں روپے کی سبسڈی بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے اے پی پی کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی اور سیکرٹری زراعت پنجاب اسد رحمان گیلانی کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں امسال فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت صوبہ بھر میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے گندم کی2کروڑ میٹرک ٹن پیداوار حاصل کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور اس ضمن میں 1کروڑ62 لاکھ ایکڑ پر گندم کی کاشت کا ہدف مکمل کیا جا رہا ہے اور اگر100 فیصد ہدف کے حصول مکمل ہوا تو اور آگے بڑھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت قومی سطح پر گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے 12 ارب 54 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔جبکہ فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت صوبہ بھر میں موجودہ مالی سال کے دوران 80 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے کاشتکاروں کو منظور شدہ اقسام کے بیج اور دیگر زرعی مداخل سبسڈی پر فراہم کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹوں میں معیاری زرعی مداخل کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے متعلقہ شعبہ جات جاری کردہ احکامات پر عمل پیرا ہیں جبکہ مارکیٹوں کی سخت نگرانی کے نتیجہ میں کھادوں اور زرعی ادویات میں ملاوٹ میں مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کیخلاف سخت قانونی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی طرف سے کورونا کی وبائی صورتحال کے پیش نظر کاشتکاروں کو مقرر کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد بارے رہنمائی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع کی فیلڈ ٹیمیں کاشتکاروں کو جدید زرعی علوم کی فراہمی بارے مصروف عمل ہیں نیزگندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں تک پہنچانے کیلئے فارمر گیدرنگز،کانر میٹنگز،لٹریچر،بروشرز کی تقسیم سمیت پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا جیسے ذرائع ابلاغ کا م¶ثر استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں کھادوں کا کردار40فیصد ہے اسلئے ضروری ہے کہ اچھی پیداوار کے حصول کیلئے متوازن ومتناسب کھادوں کا ستعمال کیا جائے جبکہ عصر حاضر میں کھادوں سے اچھے نتائج کے حصول کیلئے صحیح کھاد،مقدار،وقت اورطریقہ استعمال اپنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت ترجیحاً 30نومبر تک مکمل اور محکمہ کی سفارشات کے مطابق تمام کاشتی امور سرانجام دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکارگندم کی منظور شدہ اقسام کا اچھی شرح اگا¶ والا بیج استعمال کریں اور کاشت سے قبل گندم کے بیج کومناسب پھپھوند کش زہر لگائیں تاکہ فصل کو کنگی سمیت دیگر بیماریوں سے بچایاجاسکے۔

سیمنٹ کے شعبہ کی تیز ترین بحالی کا عمل جاری ہے، پی ایس ایکس

اسلام آباد(وائی سی پی نیوز)کووڈ۔ 19 کی وبا کے باعث اقتصادی سست روی کے بعد سیمنٹ کے شعبہ کی تیز ترین بحالی کا عمل جاری ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کو لسٹڈ سیمنٹ ساز اداروں کے بھیجے گئے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سیمنٹ کی مقامی صنعت کی کارکردگی میں نمایاں بہتری ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لئے لکی سیمنٹ نے 5.13 ارب روپے بعد از ٹیکس منافع کمایا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کےلئے کمپنی کی آمدنی 1.53 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس طرح جولائی تا ستمبر 2020 کےلئے لکی سیمنٹ کی فی حصص آمدنی بھی 13.45 روپے تک پہنچ گئی جبکہ جولائی تا ستمبر 2019 کےلئے کمپنی کی فی حصص آمدن 3.93 روپے رہی تھی۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کے شعبہ تحقیق کے نائب سربراہ شنکر تلریجا نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال کےلئے لکی سیمنٹ کی فی حصص آمدنی 10 روپے متوقع تھی تاہم لکی سیمنٹ کی فی حصص ا?مدن توقعات سے کہیں بہتر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے ا?ٹو موبائلز کے بزنس میں بھی سرمایہ کاری کی رکھی ہے اور جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کےلئے اس کی ا?مدن میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں رواں سال کمپنی کی سیلز 77 فیصد اضافہ سے 16 ارب روپے تک بڑھے گی۔

Iran-Israel war has stopped, who will think about the oppressed Palestinians

                With the wisdom of US President Donald Trump, the world was saved from the third horrific World War and the 12-day Iran-Isra...