JTN Stand for (Journal Tele Network) Latest News, Views, Analysis, Features, Articles, Columns, Videos & Much more Info to Know.
Saturday, September 26, 2020
پاکستان سٹاک ایکس چینج میں مندی ،سرمایہ کاروں کو 10ارب22کروڑ85لاکھ کا نقصان
کراچی( وائی سی پی نیوز ) پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںکاروباری ہفتے کے آخری روز جمعہ کو بھی مندی کا رجحان برقرار رہا جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس مزید105.14پوائنٹس کی کمی سے41701پوائنٹس کی سطح پرآ گیااور56.44فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث سرمایہ کاروں کو 10ارب22کروڑ85لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑاتاہم حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم بھی جمعرات کی نسبت 1لاکھ 32ہزارشیئرززائد رہا۔گزشتہ روز ٹریڈنگ کا آغاز مثبت زون میں ہوا اور سرمایہ کاروں کی جانب سے مخصوص منافع بخش کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری میں دلچسپی کے باعث تیزی دیکھنے میں آئی جس کے باعث دوران ٹریڈنگ کے ایس ای 100انڈیکس42ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تاہم بعد ازاں حصص فروخت کا دباو¾ بڑھنے سے مندی چھاگئی جس کی وجہ سے 42ہزار کی نفسیاتی حد پھر گرگئی اورکاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس105.14پوائنٹس کی کمی سے 41701.23پر بند ہوا۔اسی طرح کے ایس ای30 انڈیکس52.86 پوائنٹس کی کمی سے 17605.68پوائنٹس پر آگیاجب کہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 38.77پوائنٹس کے اضافے سے29636.11پوائنٹس کی سطح پرپہنچ گیا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر411کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 161کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ 232میں کمی اور 18کمپنیو ں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔مندی کے باعث سرمائے کا مجموعی حجم78کھرب8ارب61کروڑ34لاکھ روپے سے گھٹ کر78کھرب18ارب84کروڑ19لاکھ روپے ہوگیا۔قیمتوں میں اتار چڑھاو¾کے لحاظ سے یونی لیور فوڈزکے حصص کی قیمت 1040روپے کے اضافے سے15ہزارروپے اورنیسلے پاکستان178.75روپے کے اضافے سے 6790روپے ہوگئی جب کہ مری بریوری 48.75روپے کی کمی سے 601.25روپے اورپریمیئر شوگر28.99روپے کی کمی سے 430.01روپے کے ساتھ نمایاں رہے۔
Friday, September 25, 2020
تمام اشیاءبشمول پھل، سبزیاںاور گوشت وغیرہ انتہائی مناسب قیمت گروسر ایپ (GrcerApp) پر دستیاب ہیں۔
اسلام آباد (وائی سی پی نیوز)گروسر ایپ (GrcerApp) پاکستان کی ای گروسرمارکیٹ کا ایسا سرکردہ پلیٹ فارم ہے جہاں پرگروسری سے متعلقہ تمام اشیاءبشمول پھل، سبزیاںاور گوشت وغیرہ انتہائی مناسب قیمت پر دستیاب ہیں۔ گروسر ایپ (GrcerApp)نے پاکستان میں آن لائن خریداری کے بارے میںتاخیر سے فراہمی، معیاراور زیادہ قیمتوں کے حوالے سے پائے جانے والے تمام تحفظات ،خوف اور خدشات کو یکسر ختم کر دیاہے۔گروسرایپ(GrcerApp)نے پاکستان کی معیاری اشیاءکی سستے داموں فراہمی سے آن لائن مارکیٹ میں بہترین سروس کا اعلیٰ معیار قائم کیاہے۔مارکیٹ میں موجود دیگرکمپنیوں کی نسبت یہاں پرگروسری سے متعلقہ اشیاء 5فیصد سستی دستیاب ہیں۔یقینا یہ ہر قسم کے گاہکوں کے لیے خوشگوار عمل ہے ،جو مردحضرات کوماہانہ بجٹ اخراجات میں کمی سے ذہنی آسودگی دیتاہے جبکہ خواتین کواپنے کچن میں سستی اشیاءضروریہ کی ہر ماہ کے آخر تک وافر مقدار میںموجودگی کو یقینی بھی بناتاہے ۔تمام اشیاءمیں پانچ فیصد تک رعایت سے ای مارکیٹ کے دیگر مدمقابل گروپ بھی اب گروسر ایپ (GrcerApp)کی پیروی کررہے ہیں۔یہ ایپ مارکیٹ ریٹ سے سستی اور معیاری اشیاءکو گاہکوں تک بروقت اور ایک ہی دن کے اندر گھر کی دہلیز پر فراہمی یقینی بنانے کے نظریہ پر عمل پیرا ہے۔گروسر ایپ (GrcerApp) اعلیٰ معیار کی ایسی آن لائن ون سٹاپ شاپ ہے جو روز مرہ ضرورت کی گروسری مصنوعات کی خریداری کامسئلہ حل کررہی ہے۔
زراعت پر مشتمل صنعتوں کو خصوصی رعایتی شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کرے تاکہ زرعی برآمدات کے فروغ کے سلسلہ میں ویلیو ایڈیشن کو یقینی بنایا جا سکے
اسلام آباد (وائی سی پی نیوز) وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل چوہدری احمد جواد نے کہا ہے کہ قومی غذائی تحفظ کی پالیسی پر عملدرآمد معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے، 1985 سے 1992 کے دوران کپاس کی ملکی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا اور اس دوران کپاس کی پیداوار 12.8 ملین بیلز تک پہنچ گئی، کپاس کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 11.4 ملین بیلز جبکہ سندھ کا حصہ 1.4 ملین بیلز تک پہنچ گیا، سال 2017 کے دوران میں کپاس کی ملکی پیداوار 11.93 ملین بیلز تک کم ہو گئیں جبکہ 2018 میں پیداوار 9.861 ملین بیلز جبکہ 2019 میں 9.451 ملین بیلز تک کم ہو گئی۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد جواد نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران کپاس کی پیداوار میں کمی کا رجحان ہے جو باعث تشویش ہے۔ اسی طرح ہارٹیکلچر کے شعبہ کو بھی بین الاقوامی منڈیوں میں دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ میں بعض مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں مشکلات کے خاتمہ کے لئے قومی غذائی تحفظ کی پالیسی کا نفاذ اور اس پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے جس سے شعبہ کی پائیدار ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو چاہیے کہ قومی غذائی تحفظ کی پالیسی کے نفاذ کو یقینی بنائے۔ہارٹیکلچر کے شعبہ کی استعداد کو اجاگر کرتے ہوئے چوہدری احمد جواد نے بتایا کہ پاکستان دنیا بھر میں کینو پیدا کرنے والا 13 واں جبکہ آم کی پیداوار کے حوالے سے چھٹا اور کھجوریں پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے ۔نہ صرف یہ بلکہ پاکستان بڑی فصلوں میں کپاس، گنا، چاول، آلو، پیاز اور گندم شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مندرجہ بالا فصلیں پیداکرنے والے نہ صرف بڑے ممالک میں شامل ہیں بلکہ پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کے ذائقے اور معیار بھی دیگر ممالک کے مقابلہ میں کہیں بہتر ہیں کیونکہ پاکستان کا موسم اور موافق درجہ حرارت اس حوالے سے اہم کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام خوبیوں کے باوجود موثر زرعی پالیسی اور اس پر عملدرآمد کے فقدان کی وجہ سے ہم ہارٹیکلچرکے شعبہ کی استعداد سے استفادہ کرنے سے قاصر ہیں۔ احمد جواد نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ زرعی شعبہ کی برآمدات کے فروغ کے لئے خصوصی مراعات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معیاری بیجوں کی درآمد کے حوالے سے جامع پالیسی بھی مرتب کرے۔ اس سلسلہ میں زرعی تحقیقاتی کونسل اور قومی زرعی تحقیقاتی کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ملک میں معیاری بیجوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ چوہدری احمد جواد نے اس کے علاوہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کو ہدایت کی جائے کہ وہ زراعت پر مشتمل صنعتوں کو خصوصی رعایتی شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کرے تاکہ زرعی برآمدات کے فروغ کے سلسلہ میں ویلیو ایڈیشن کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی صنعتوں کی بحالی کے لئے ویلیو ایڈیشن کے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ زرعی ترقیاتی بینک کو چاہیے کہ ملک کے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان و آزاد جموں کو کشمیر میں چھوٹے کاشتکاروںکو سستے نرخوں پر قرضوںکی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک کو چاہیے کہ وہ شعبہ کی ترقی کے لئے مراعات پر مبنی نئی پالیسیاں مرتب کرکے زرعی شعبہ کی ترقی میں اپنا حقیقی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بینک کو چاہیے کہ پھلوں اور سبزیوں کی ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کرے۔ اس حوالے سے تیل درا اجناس کی پیداوار میں اضافہ، کینولہ، سویابین آئیل، سورج مکھی اور زیتون سے تیل کشید کرنے کی صنعتوں کے قیام کے لئے سستے قرضے فراہم کرے، اسی طرح زرعی اجناس کو ذخیرہ کرنے کے لئے کولڈ سٹوریج کی سہولیات، معیاری ڈیری سپلائی چین، ہارٹیکلچر اور ٹنل فارمنگ وغیرہ کے حوالے سے سستے قرضے فراہم کئے جائیں۔ احمد جواد نے کہا کہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر پاکستان سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کرتا ہے جس سے قومی خزانے پربوجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر زرعی ترقیاتی بینک تیل دار اجناس کی پیداوار اور ان سے تیل کشید کرنے کی صنعتوں کے قیام کے لئے سستے قرضے فراہم کرے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
Iran-Israel war has stopped, who will think about the oppressed Palestinians
With the wisdom of US President Donald Trump, the world was saved from the third horrific World War and the 12-day Iran-Isra...
-
This historic visit of Field Marshal Asim Munir is a reflection of the Pak-US relations and the recognition of Pakistan's mil...
-
The various wars and tensions between Pakistan and India are an important part of history. In these wars, the Pakistani army...
-
When Pakistan declared itself invincible by carrying out a nuclear explosion on May 28, 1998, Nazir Naji wrote a column saying, “Thank you V...