Friday, September 25, 2020

زراعت پر مشتمل صنعتوں کو خصوصی رعایتی شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کرے تاکہ زرعی برآمدات کے فروغ کے سلسلہ میں ویلیو ایڈیشن کو یقینی بنایا جا سکے

اسلام آباد (وائی سی پی نیوز) وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل چوہدری احمد جواد نے کہا ہے کہ قومی غذائی تحفظ کی پالیسی پر عملدرآمد معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے، 1985 سے 1992 کے دوران کپاس کی ملکی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا اور اس دوران کپاس کی پیداوار 12.8 ملین بیلز تک پہنچ گئی، کپاس کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 11.4 ملین بیلز جبکہ سندھ کا حصہ 1.4 ملین بیلز تک پہنچ گیا، سال 2017 کے دوران میں کپاس کی ملکی پیداوار 11.93 ملین بیلز تک کم ہو گئیں جبکہ 2018 میں پیداوار 9.861 ملین بیلز جبکہ 2019 میں 9.451 ملین بیلز تک کم ہو گئی۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد جواد نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران کپاس کی پیداوار میں کمی کا رجحان ہے جو باعث تشویش ہے۔ اسی طرح ہارٹیکلچر کے شعبہ کو بھی بین الاقوامی منڈیوں میں دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ میں بعض مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں مشکلات کے خاتمہ کے لئے قومی غذائی تحفظ کی پالیسی کا نفاذ اور اس پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے جس سے شعبہ کی پائیدار ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو چاہیے کہ قومی غذائی تحفظ کی پالیسی کے نفاذ کو یقینی بنائے۔ہارٹیکلچر کے شعبہ کی استعداد کو اجاگر کرتے ہوئے چوہدری احمد جواد نے بتایا کہ پاکستان دنیا بھر میں کینو پیدا کرنے والا 13 واں جبکہ آم کی پیداوار کے حوالے سے چھٹا اور کھجوریں پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے ۔نہ صرف یہ بلکہ پاکستان بڑی فصلوں میں کپاس، گنا، چاول، آلو، پیاز اور گندم شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مندرجہ بالا فصلیں پیداکرنے والے نہ صرف بڑے ممالک میں شامل ہیں بلکہ پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کے ذائقے اور معیار بھی دیگر ممالک کے مقابلہ میں کہیں بہتر ہیں کیونکہ پاکستان کا موسم اور موافق درجہ حرارت اس حوالے سے اہم کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام خوبیوں کے باوجود موثر زرعی پالیسی اور اس پر عملدرآمد کے فقدان کی وجہ سے ہم ہارٹیکلچرکے شعبہ کی استعداد سے استفادہ کرنے سے قاصر ہیں۔ احمد جواد نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ زرعی شعبہ کی برآمدات کے فروغ کے لئے خصوصی مراعات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معیاری بیجوں کی درآمد کے حوالے سے جامع پالیسی بھی مرتب کرے۔ اس سلسلہ میں زرعی تحقیقاتی کونسل اور قومی زرعی تحقیقاتی کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ملک میں معیاری بیجوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ چوہدری احمد جواد نے اس کے علاوہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کو ہدایت کی جائے کہ وہ زراعت پر مشتمل صنعتوں کو خصوصی رعایتی شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کرے تاکہ زرعی برآمدات کے فروغ کے سلسلہ میں ویلیو ایڈیشن کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی صنعتوں کی بحالی کے لئے ویلیو ایڈیشن کے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ زرعی ترقیاتی بینک کو چاہیے کہ ملک کے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان و آزاد جموں کو کشمیر میں چھوٹے کاشتکاروںکو سستے نرخوں پر قرضوںکی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک کو چاہیے کہ وہ شعبہ کی ترقی کے لئے مراعات پر مبنی نئی پالیسیاں مرتب کرکے زرعی شعبہ کی ترقی میں اپنا حقیقی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بینک کو چاہیے کہ پھلوں اور سبزیوں کی ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کرے۔ اس حوالے سے تیل درا اجناس کی پیداوار میں اضافہ، کینولہ، سویابین آئیل، سورج مکھی اور زیتون سے تیل کشید کرنے کی صنعتوں کے قیام کے لئے سستے قرضے فراہم کرے، اسی طرح زرعی اجناس کو ذخیرہ کرنے کے لئے کولڈ سٹوریج کی سہولیات، معیاری ڈیری سپلائی چین، ہارٹیکلچر اور ٹنل فارمنگ وغیرہ کے حوالے سے سستے قرضے فراہم کئے جائیں۔ احمد جواد نے کہا کہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر پاکستان سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کرتا ہے جس سے قومی خزانے پربوجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر زرعی ترقیاتی بینک تیل دار اجناس کی پیداوار اور ان سے تیل کشید کرنے کی صنعتوں کے قیام کے لئے سستے قرضے فراہم کرے۔

No comments:

Post a Comment

Iran-Israel war has stopped, who will think about the oppressed Palestinians

                With the wisdom of US President Donald Trump, the world was saved from the third horrific World War and the 12-day Iran-Isra...