Tuesday, November 3, 2020

پیٹرولیم سیکٹر میں 11 کھرب روپے سے زائد کی عدم وصولیوں کا انکشاف

کراچی (وائی سی پی نیوز ) آڈیٹر جنرل پاکستان (اے جی پی) نے سرکاری اداروں بشمول پیٹرولیم ڈویژن اور اس کی ذیلی تیل اور گیس کمپنیوں میں مالی سال 19-2018 کے دوران 15 کھرب 43 ارب روپے کی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل پاکستان نے وزارت توانائی، پیٹرولیم ڈویژن میں انتظامی کمزوریوں پر سنگین تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم لیوی اور رائلٹیز، گیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس۔ گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج کے واجبات کی ریکوری، ریونیو رسیدوں کی کلیکشن اور جائزے کی نگرانی کےلئے کوئی میکانزم موجود نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں ایک کھرب 46 ارب 7 کروڑ60 لاکھ روپے کی نان ٹیکس رسیدوں کی عدم وصولی کے کیسز نوٹ کیے گئے۔موجودہ حکومت کے پہلے مالی سال سے متعلق اپنی رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، پی پی ایل، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کے کیسز میں مالی غلطیاں بھی دیکھی گئیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری شعبے کے انٹرپرائزیز (پی ایس ایز) کی جانب سے صارفین سے قابل وصول ادائیگیوں کی عدم وصولی کے 16 کیسز 7 کھرب 92 ارب 77 کروڑ 80 لاکھ روپے کے برابر ہیں۔اے جی پی نے کہا کہ اس کے آڈٹ کے نتیجے میں رپورٹ میں 11 کھرب روپے سے زائد کی ریکوریز کی نشاندہی کی گئی تھی اور جنوری تا دسمبر 2019 کے مابین 15 ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے کی ریکوریز کی گئیں جس کی آڈٹ میں تصدیق ہوگئی۔اے جی پی نے پیٹرولیم ڈویژن اور اس کی 16 پی ایس ایز کے 53 کھرب 84 ارب روپے کے مجموعی اخراجات اور 3 کھرب 47 ارب روپے کی نان ٹیکس رسیدوں کا جائزہ لیا۔آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ نئی تعیناتیوں، دوبارہ بھرتیوں اور ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے پی ایس ایز ریگولیشنز کو مدِ نظر نہیں رکھ رہی تھیں، اس میں بھرتیوں کے عمل میں تضادات کے حوالے سے بطور خاص پیٹرولیم ڈویژن، او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کا ذکر کیا گیا۔

No comments:

Post a Comment

Iran-Israel war has stopped, who will think about the oppressed Palestinians

                With the wisdom of US President Donald Trump, the world was saved from the third horrific World War and the 12-day Iran-Isra...